گلیوں میں فن کا جادو: سٹریٹ پرفارمنس کی انمول قدر جانیں

webmaster

거리공연의 예술적 가치 - **Prompt:** A weathered, elderly Pakistani musician, with a kind, wise expression, plays a tradition...

## گلیوں کی کہانی: فن کی روح جو شہر کی دھڑکن بن جاتی ہے! دوستو، کبھی سوچا ہے کہ جب ہم بازاروں میں گھومتے پھرتے یا کسی چوراہے پر رُک کر کوئی جادوگر، موسیقار یا ڈرامے باز دیکھتے ہیں تو ان کی پرفارمنس صرف وقت گزاری نہیں ہوتی؟ میں نے خود محسوس کیا ہے کہ ان فنکاروں میں ایک ایسی گہری روح پوشیدہ ہوتی ہے جو ہمارے عام دنوں کو ایک خاص رنگ دے جاتی ہے۔ یہ محض شور شرابا نہیں ہوتا بلکہ ایک ایسا فن ہوتا ہے جو ہمیں زندگی کے حقیقی معنوں سے جوڑتا ہے۔ آج کی ڈیجیٹل دنیا میں جہاں ہر کوئی موبائل فون میں گم ہے، اسٹریٹ پرفارمنس ہمیں دوبارہ انسانی رابطے کا احساس دلاتی ہے۔مجھے یاد ہے جب پچھلے سال لاہور کے ایک فوڈ فیسٹیول میں، ایک نوجوان لڑکے نے اپنی پرفارمنس سے پورا مجمع جیسے سحر زدہ کر دیا تھا۔ وہ کوئی بڑا اسٹار نہیں تھا، مگر اس کی آواز اور موسیقی میں جو جذبہ تھا، وہ ہزاروں لوگوں کے دلوں کو چھو گیا۔ یہ صرف ایک مثال ہے کہ کس طرح یہ فنکار ہمیں ایک لمحے کے لیے رک کر زندگی کی خوبصورتی کو سراہنے پر مجبور کرتے ہیں۔ یہ صرف تفریح نہیں بلکہ ایک تہذیبی عمل ہے جو ہمارے شہروں کی پہچان بنتا ہے۔ دنیا بھر میں، خصوصاً ایشیا میں، اسٹریٹ آرٹ اور پرفارمنس شہروں کی ثقافتی نبض بن چکی ہے۔ یہ فن نہ صرف ہماری روزمرہ کی زندگی میں خوبصورتی کا اضافہ کرتا ہے بلکہ نوجوانوں کو بھی اپنی صلاحیتیں دکھانے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ یہ ہماری ثقافت اور روایات کا ایک اہم حصہ ہے جس کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔ آئیے، اس فن کی گہرائیوں میں اتر کر دیکھتے ہیں کہ گلیوں کا یہ فن ہمیں اور کیا کچھ سکھا سکتا ہے، اور یہ ہمارے شہروں کے لیے کیوں اتنا قیمتی ہے۔ یقین جانیں، یہ سفر بہت دلچسپ ہونے والا ہے، ہم اس کے بارے میں مزید تفصیل سے جانتے ہیں۔

شہر کی نبض، دلوں کی آواز

거리공연의 예술적 가치 - **Prompt:** A weathered, elderly Pakistani musician, with a kind, wise expression, plays a tradition...

بے جان گلیوں میں زندگی کا رنگ

دوستو، میں نے ہمیشہ یہ محسوس کیا ہے کہ ہمارے شہروں کی یہ بے جان گلیاں، جہاں سے ہم روز گزرتے ہیں، ان میں اسٹریٹ پرفارمنس سے ایک نئی روح آ جاتی ہے۔ یہ محض چند لمحوں کی تفریح نہیں ہوتی بلکہ ایک ایسا تجربہ ہوتا ہے جو ہمیں اپنے روزمرہ کے معمولات سے ہٹ کر کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ جب میں کراچی کے صدر بازار سے گزر رہا تھا، تو ایک درویش نما شخص نے اپنی بانسری کی مدھر دھنوں سے پورا ماحول سحر انگیز بنا دیا تھا۔ اس کی موسیقی میں ایسی کشش تھی کہ میں خود کو روک نہ سکا اور کچھ دیر کے لیے وہیں ٹھہر گیا۔ میرے ساتھ کئی اور لوگ بھی تھے جو اس فنکار کی دنیا میں کھو چکے تھے۔ یہ سب کچھ ہمارے اندر چھپے ہوئے جذبات کو بیدار کر دیتا ہے اور ہمیں ایک پل کے لیے ہی سہی، زندگی کی حقیقی خوبصورتی سے جوڑ دیتا ہے۔ یہ فنکار صرف اپنے فن کا مظاہرہ نہیں کرتے بلکہ شہر کی دھڑکن کو بھی تیز کرتے ہیں۔ ان کی موجودگی سے شہر کے کونے کونے میں ایک مثبت توانائی پھیلتی ہے جو عام لوگوں کی تھکی ہاری زندگی میں ایک نئی امید پیدا کرتی ہے۔

انسانی رابطے کا خوبصورت ذریعہ

آج کے دور میں جب ہم سب اپنے اپنے موبائل فونز میں گم ہیں اور حقیقی انسانی رابطے کم ہوتے جا رہے ہیں، اسٹریٹ پرفارمنس ایک ایسا پل بنتا ہے جو ہمیں دوبارہ ایک دوسرے سے جوڑتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار لاہور کے انارکلی بازار میں ایک کٹھ پتلی کا شو دیکھ کر بچے اور بڑے سب خوشی سے جھوم اٹھے تھے۔ اس وقت مجھے یہ احساس ہوا کہ یہ فن ہمیں نہ صرف ہنساتا ہے بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ ہم سب ایک جگہ جمع ہو کر ایک ہی چیز سے محظوظ ہوتے ہیں، ہنستے ہیں، تالیاں بجاتے ہیں اور کبھی کبھار تو فنکار کے دکھ سکھ میں بھی شریک ہو جاتے ہیں۔ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم سب ایک بڑی برادری کا حصہ ہیں۔ یہ فنکار اپنے فن کے ذریعے ہمیں یہ یاد دلاتے ہیں کہ زندگی صرف بھاگ دوڑ کا نام نہیں بلکہ اس میں ٹھہر کر ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں بانٹنا بھی شامل ہے۔ میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ جہاں اس طرح کی پرفارمنس ہوتی ہے، وہاں ایک مثبت ماحول خود بخود بن جاتا ہے جو لوگوں کو قریب لاتا ہے۔

فنکار کی جدوجہد اور جنون

نامعلوم چہروں کے پیچھے چھپی کہانیاں

یقین کریں، ان فنکاروں کی زندگی کوئی آسان نہیں ہوتی جنہیں ہم گلیوں میں پرفارم کرتے دیکھتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے پیچھے ایک جدوجہد اور جنون کی کہانی چھپی ہوتی ہے۔ میں نے ایک ایسے نوجوان موسیقار کو دیکھا ہے جو دن بھر مزدوری کرتا تھا اور شام کو اپنی سارنگی لے کر نکل پڑتا تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک خواب تھا، ایک ایسی لگن تھی جو اسے تھکنے نہیں دیتی تھی۔ مجھے اس سے بات کرنے کا موقع ملا، اور اس نے بتایا کہ یہ فن اس کی روح کی غذا ہے۔ وہ جانتا تھا کہ شاید اسے کبھی بڑی شہرت نہ ملے، لیکن اپنے فن کا مظاہرہ کرنا اس کے لیے سانس لینے جیسا تھا۔ یہ لوگ اکثر مالی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، لیکن ان کا فن کے ساتھ جو رشتہ ہوتا ہے، وہ ان کی سب سے بڑی طاقت ہوتا ہے۔ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو اپنے خوابوں کے لیے اتنی قربانیاں دے سکتے ہیں؟ ان فنکاروں کا جذبہ مجھے ہمیشہ متاثر کرتا ہے کہ کیسے وہ مشکلات کے باوجود اپنے فن کو زندہ رکھتے ہیں۔

چیلنجز اور مسائل: پھر بھی مسکراتے لب

ایسا نہیں ہے کہ اسٹریٹ پرفارمنس صرف تالیاں اور واہ واہ سمیٹنے کا نام ہے۔ ان فنکاروں کو بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کبھی موسم کی سختی، کبھی لوگوں کی بے رخی اور کبھی سرکاری سطح پر حوصلہ افزائی کی کمی۔ میں نے خود کئی بار دیکھا ہے کہ بارش ہو رہی ہوتی ہے اور فنکار چھتری تانے یا کسی چھت کے نیچے کھڑے ہو کر اپنا فن پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کے پاس اکثر رہنے کی مناسب جگہ نہیں ہوتی، اور نہ ہی کوئی باقاعدہ آمدنی کا ذریعہ۔ بہت سے لوگ انہیں صرف بھکاری سمجھتے ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔ یہ فنکار اپنی عزتِ نفس کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے ہنر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، ان کے چہروں پر ایک مسکراہٹ اور دل میں اپنے فن کے لیے ایک گہرا پیار ہوتا ہے جو انہیں آگے بڑھنے کی ہمت دیتا ہے۔ مجھے ایک ڈرامہ باز یاد ہے جس کے پاس کھانے کو پیسے نہیں تھے، لیکن اس کے چہرے پر فن پیش کرنے کی جو چمک تھی، وہ ہزاریوں باتوں سے زیادہ تھی۔

Advertisement

تاریخی جھلکیاں اور ثقافتی رنگ

قدیم روایت کی جدید پیشکش

یہ جو گلیوں میں فن کا مظاہرہ ہوتا ہے، یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اس کی جڑیں ہماری صدیوں پرانی تاریخ میں پیوست ہیں۔ مجھے یاد ہے بچپن میں نانی اماں سے کہانی سنی تھی کہ کس طرح پرانے وقتوں میں قلندر، مداری اور کہانی سنانے والے شہروں شہروں گھوم کر لوگوں کا دل بہلایا کرتے تھے۔ آج بھی ہم اسی روایت کو مختلف شکلوں میں زندہ دیکھتے ہیں۔ یہ ہماری ثقافت کا ایک لازمی حصہ ہے جو نسل در نسل چلا آ رہا ہے۔ یہ فنکار اپنے ذریعے نہ صرف ایک تہذیبی تسلسل کو برقرار رکھتے ہیں بلکہ نئی نسل کو بھی اپنی ثقافت سے جوڑے رکھتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اگر ہم اپنی ثقافتی روایات کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان فنکاروں کو زیادہ سے زیادہ سراہنا چاہیے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ایک گلی میں میلہ لگا ہوتا ہے، اور وہاں بھانڈ، نقال اور ڈوما ایک ساتھ اپنا فن دکھا رہے ہوتے ہیں، اور لوگ ان کو دیکھ کر خوب لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں۔ یہ وہ منظر ہوتا ہے جو ہمیں ہماری جڑوں سے دوبارہ جوڑ دیتا ہے۔

مختلف ثقافتوں کا حسین امتزاج

اسٹریٹ پرفارمنس صرف ایک علاقے یا ایک ثقافت تک محدود نہیں ہے۔ دنیا کے ہر کونے میں، ہر ثقافت میں اس کی اپنی ایک شکل موجود ہے۔ میں نے جب ترکی اور ایران کے کچھ دستاویزی پروگرام دیکھے، تو وہاں بھی مجھے ایسے ہی فنکار ملے جو گلیوں میں اپنی شاعری، موسیقی اور ڈراموں سے لوگوں کو متاثر کر رہے تھے۔ یہ فن مختلف ثقافتوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بھی ایک شاندار ذریعہ ہے۔ جب ایک غیر ملکی فنکار ہماری گلیوں میں اپنا فن دکھاتا ہے یا ہم کسی اور ملک میں وہاں کے اسٹریٹ آرٹ کو دیکھتے ہیں، تو ہمیں ایک نئے جہان کا تجربہ ہوتا ہے۔ یہ تجربہ ہمارے ذہنوں کو وسعت دیتا ہے اور ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ دنیا کتنی رنگین اور متنوع ہے۔ پاکستان میں بھی ہمیں مختلف علاقوں کے لوک فنکار دیکھنے کو ملتے ہیں جو اپنے مخصوص انداز میں پرفارم کرتے ہیں اور یہ سب مل کر ہماری ثقافت کو مزید خوبصورت بناتے ہیں۔ یہ ایک ایسا عالمی فن ہے جو ہر سرحد سے اوپر ہے۔

ہماری روزمرہ زندگی میں ایک خاص اضافہ

بے ساختگی سے بھری خوشیاں

ہماری زندگی بہت ہی یکساں اور بسا اوقات بوریت بھری ہوتی ہے۔ لیکن جب اچانک کسی چوراہے پر یا کسی بازار میں ایک فنکار کو دیکھ کر ہماری آنکھوں میں چمک آجاتی ہے، تو وہ لمحہ بے حد قیمتی ہوتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک مصروف صبح میں، جب میں اپنی آفس کی طرف جا رہا تھا، ایک نوجوان نے گٹار بجانا شروع کیا۔ اس کی دھنیں اتنی خوبصورت تھیں کہ میں چند لمحوں کے لیے اپنی ساری ٹینشن بھول گیا۔ وہ لمحہ اس کی موسیقی کی طرح پرسکون اور بے ساختہ تھا۔ یہ فنکار ہماری زندگی میں ایک ایسی بے ساختہ خوشی کا اضافہ کرتے ہیں جس کی ہم توقع نہیں کرتے۔ یہ ہمیں روزمرہ کی تھکن اور تناؤ سے ایک چھوٹا سا وقفہ فراہم کرتے ہیں۔ جب میں نے اس کی پرفارمنس ختم ہونے پر اس کا شکریہ ادا کیا، تو اس نے صرف مسکرا کر جواب دیا، اور وہ مسکراہٹ آج بھی میرے ذہن میں ہے۔ یہ چھوٹا سا رابطہ، یہ چھوٹی سی خوشی، ہماری پوری دن کو بہتر بنا سکتی ہے۔

جدیدیت اور روایت کا امتزاج

اسٹریٹ پرفارمنس صرف پرانے فنون کا نام نہیں ہے۔ آج کے دور میں کئی نوجوان فنکار اسے ایک نیا روپ دے رہے ہیں۔ وہ ماڈرن موسیقی، نئے رقص اور جدید ڈراموں کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کیسے نوجوان لڑکے لڑکیاں فری اسٹائل رقص یا پینٹنگ کے ذریعے اپنی صلاحیتیں دکھا رہے ہیں۔ یہ جدیدیت اور ہماری روایتی اقدار کا ایک حسین امتزاج ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ فن کسی ایک ڈھانچے میں بند نہیں ہو سکتا بلکہ یہ ہمیشہ ارتقاء پذیر رہتا ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ نوجوان نسل اس فن کو اپنا رہی ہے اور اسے ایک نئے انداز میں پیش کر رہی ہے۔ یہ نہ صرف ان کی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھاوا دیتا ہے بلکہ معاشرے کو بھی ایک نئی سوچ اور ایک نیا وژن فراہم کرتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری ثقافت زندہ ہے اور ہر نئے دور میں خود کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

Advertisement

سہارا کیسے دیں؟ فنکاروں کی مدد کے آسان طریقے

거리공연의 예술적 가치 - **Prompt:** A determined young female street artist, wearing a modest, modern dress and a light card...

ان کی عزت کریں اور سراہئیں

ہم میں سے اکثر لوگ اسٹریٹ پرفارمنس دیکھتے ہوئے گزر جاتے ہیں اور شاید یہ بھی نہیں سوچتے کہ ان فنکاروں کو ہماری مدد کی کتنی ضرورت ہے۔ سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ان کی عزت کرنی چاہیے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ ایک فنکار رو رہا تھا کیونکہ کچھ لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا تھا۔ یہ دیکھ کر میرا دل بہت دکھا۔ ان کی محنت اور لگن کو سراہنا ہی سب سے بڑی مدد ہے۔ جب آپ کسی فنکار کو پرفارم کرتے دیکھیں تو کچھ دیر رک کر اس کے فن کو مکمل طور پر انجوائے کریں۔ تالیاں بجائیں، مسکرائیں اور اسے یہ احساس دلائیں کہ اس کا فن آپ کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ ایک لفظ “بہت خوب” یا “کمال کر دیا” ان کے لیے ایک بہت بڑا انعام ہو سکتا ہے۔ میری رائے میں، یہ ایک چھوٹی سی کاوش ہے جو ان کی حوصلہ افزائی کا باعث بن سکتی ہے اور انہیں اپنے فن کو جاری رکھنے کی ترغیب دے سکتی ہے۔ یہ انہیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ان کا وقت اور محنت بے کار نہیں جا رہی۔

مالی مدد اور پلیٹ فارم کی فراہمی

بیشک، صرف داد دینے سے ان کا پیٹ نہیں بھرتا۔ مالی مدد بھی بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کسی فنکار کے فن سے متاثر ہوں تو اسے کچھ رقم ضرور دیں۔ یہ اس کے لیے ایک براہ راست مدد ہوگی۔ میں نے خود کئی بار دیکھا ہے کہ لوگ کچھ رقم دے کر آگے بڑھ جاتے ہیں اور یہ چھوٹی چھوٹی رقوم ان فنکاروں کے لیے بہت معنی رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ، ہم سوشل میڈیا پر ان کے فن کو شیئر کر کے یا انہیں کسی ایسے پلیٹ فارم سے جوڑ کر بھی مدد کر سکتے ہیں جہاں انہیں زیادہ لوگ دیکھیں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کے کسی دوست کی کوئی تقریب ہے اور اسے فنکاروں کی ضرورت ہے، تو ان اسٹریٹ فنکاروں کو موقع دیں۔ ایک بار میں نے ایک موسیقار کو ایک لوکل کیفے سے بات کر کے وہاں پرفارم کرنے کا موقع دلایا، اور اسے بہت سراہا گیا۔ ایسے اقدامات انہیں ایک بہتر مستقبل کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ فنکار ہماری ثقافت کے سفیر ہیں اور انہیں ہماری حمایت کی ضرورت ہے۔

اسٹریٹ پرفارمنس کی اقسام اور ان کا جادو

مختلف انداز، ایک ہی مقصد

اسٹریٹ پرفارمنس کی صرف ایک ہی قسم نہیں ہوتی، بلکہ یہ بہت وسیع میدان ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں کئی طرح کے اسٹریٹ آرٹسٹ دیکھے ہیں۔ کچھ تو بس اپنی آواز کا جادو جگاتے ہیں، گیت گاتے ہیں اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ان کی سادگی میں ایک عجیب سی کشش ہوتی ہے۔ پھر کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو آلاتِ موسیقی کے ماہر ہوتے ہیں، جیسے کوئی بانسری والا، کوئی سارنگی نواز یا گٹارسٹ۔ ان کی دھنیں ایسی ہوتی ہیں کہ انسان سنتا ہی چلا جائے۔ اس کے علاوہ، مجھے پینٹرز بھی یاد ہیں جو فوری طور پر سڑک پر شاہکار تخلیق کر دیتے ہیں۔ ان کے رنگوں میں ایک کہانی ہوتی ہے جو وہ بنا بولے بیان کرتے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ ہر فنکار کا اپنا ایک انداز ہوتا ہے جو اسے دوسروں سے ممتاز بناتا ہے، لیکن ان سب کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے: لوگوں کو تفریح فراہم کرنا اور اپنے فن کے ذریعے انہیں متاثر کرنا۔ یہ سب مل کر شہر کو ایک زندہ دل آرٹ گیلری بنا دیتے ہیں۔

ہنسی، سحر اور حیرت کا حسین امتزاج

کچھ اسٹریٹ فنکار ایسے ہوتے ہیں جو ہمیں ہنسنے پر مجبور کر دیتے ہیں، جیسے کامیڈینز یا مائیم آرٹسٹ۔ ان کی اداکاری میں ایسی جان ہوتی ہے کہ ہم اپنا غم بھول جاتے ہیں۔ مجھے ایک بار ایک مائیم آرٹسٹ نے اتنا ہنسایا کہ میرے پیٹ میں درد ہونے لگا تھا، اور مجھے آج بھی وہ لمحہ یاد ہے۔ پھر جادوگر ہوتے ہیں جو اپنی چالاکی سے ہمیں حیران کر دیتے ہیں۔ ان کی جادوگری دیکھ کر ہم سوچتے رہ جاتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہوا۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ایک جادوگر نے ہوا میں سکے غائب کر دیے اور میں بالکل دنگ رہ گیا۔ ان سب سے بڑھ کر وہ ڈرامے باز ہوتے ہیں جو اپنے مختصر ڈراموں سے ہمیں کوئی نہ کوئی سبق دے جاتے ہیں۔ یہ پرفارمنس صرف تفریح نہیں ہوتی بلکہ کبھی کبھار گہرے سماجی پیغامات بھی لے کر آتی ہے۔ یہ تمام اقسام مل کر اسٹریٹ پرفارمنس کو ایک مکمل پیکج بناتی ہیں جو ہنسی، سحر اور حیرت سے بھرا ہوتا ہے۔

Advertisement

مستقبل کی امیدیں: ڈیجیٹل دور میں اسٹریٹ آرٹ

سوشل میڈیا پر فن کی نئی دنیا

آج کا دور ڈیجیٹل کا دور ہے۔ ہر کوئی سوشل میڈیا پر اپنی پہچان بنا رہا ہے۔ اسٹریٹ فنکار بھی اس موقع کو گنوا نہیں رہے ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ کئی نوجوان فنکار اپنی پرفارمنس کی ویڈیوز بنا کر ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ اور یقین کریں، ان میں سے کچھ تو باقاعدہ اسٹار بن چکے ہیں۔ یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ان فنکاروں کے لیے ایک نیا ذریعہ ہیں جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو دنیا بھر میں دکھا سکتے ہیں۔ مجھے ایک ایسے فنکار کی کہانی یاد ہے جس نے اپنی گلی کی پرفارمنس سے شروع کیا اور آج وہ لاکھوں فالوورز کے ساتھ ایک مشہور شخصیت ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر آپ میں ہنر ہے تو اسے چھپانا مشکل ہے۔ یہ ڈیجیٹل میڈیم انہیں صرف شہرت ہی نہیں دیتا بلکہ مالی طور پر بھی انہیں مضبوط کرتا ہے، کیونکہ لوگ انہیں آن لائن بھی سپورٹ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک بہت اچھا موقع ہے کہ ہم اپنے گلی کوچوں کے فنکاروں کو عالمی سطح پر لے آئیں۔

حمایت اور پہچان کی ضرورت

اگرچہ ڈیجیٹل دنیا نے اسٹریٹ آرٹ کو ایک نئی جہت دی ہے، پھر بھی ان فنکاروں کو حکومتی اور نجی سطح پر زیادہ حمایت اور پہچان کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں، حکومت کو ایسے پروگرامز شروع کرنے چاہئیں جو ان فنکاروں کو مالی مدد فراہم کریں اور انہیں اپنے فن کو بہتر بنانے کے مواقع دیں۔ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوگی کہ ہمارے شہروں میں ایسے فیسٹیولز منعقد کیے جائیں جہاں صرف اسٹریٹ فنکاروں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملے۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں کو بھی اسٹریٹ آرٹ کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے تاکہ نئی نسل اس کی اہمیت کو سمجھ سکے۔ میں نے ایک ایسے گروپ کو دیکھا ہے جو رضاکارانہ طور پر اسٹریٹ فنکاروں کو منظم کرتا ہے اور انہیں مختلف تقاریب میں پرفارم کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ایسے اقدامات سے نہ صرف فنکاروں کا فائدہ ہوتا ہے بلکہ ہماری ثقافت بھی مضبوط ہوتی ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ورثے کو زندہ رکھیں اور اسے آنے والی نسلوں تک پہنچائیں۔

اسٹریٹ پرفارمنس کے فوائد اور چیلنجز
فائدے چیلنجز
شہروں کو زندہ دلی بخشتا ہے مالی عدم استحکام
انسانی رابطوں کو فروغ دیتا ہے موسمی حالات کی مشکلات
ثقافتی روایات کو زندہ رکھتا ہے معاشرتی بے حسی یا بدتمیزی
نوجوان فنکاروں کو پلیٹ فارم دیتا ہے قانونی پابندیاں یا اجازت نامے کے مسائل
روزمرہ کی زندگی میں خوشی کا اضافہ شہرت یا پہچان کی کمی

گفتگو کو سمیٹتے ہوئے

میرے پیارے دوستو، آج ہم نے شہر کی گلیوں میں بکھری اس حسین فنکاری پر بات کی جو ہماری زندگی میں رنگ بھر دیتی ہے۔ میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ ان فنکاروں کی محنت، ان کا جنون اور ان کی بے لوث کاوشیں ہمارے معاشرے کا ایک انمول حصہ ہیں۔ یہ صرف گانا بجانا یا دکھاوا نہیں، بلکہ روح سے روح کا رشتہ قائم کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ میں جب بھی کسی اسٹریٹ فنکار کو دیکھتا ہوں، مجھے ایک نئی توانائی ملتی ہے، ایک نئی امید نظر آتی ہے کہ اس بھاگتی دوڑتی دنیا میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف اپنے فن سے لوگوں کے دلوں کو چھوتے ہیں۔ ان کی مسکراہٹیں، ان کی دھنیں اور ان کے قصے، یہ سب کچھ ہماری زندگی کو ایک نئی سمت دیتے ہیں۔ آئیے ہم سب مل کر ان فنکاروں کی قدر کریں، ان کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں یہ احساس دلائیں کہ ان کا فن ہمارے لیے کتنا اہم ہے۔ میری رائے میں، یہی وہ چھوٹی چھوٹی کوششیں ہیں جو ہمارے شہروں کو مزید خوبصورت اور دلکش بناتی ہیں۔

Advertisement

جاننے کے لیے چند مفید مشورے

1. جب بھی کسی اسٹریٹ فنکار کو دیکھیں، تھوڑی دیر رک کر اس کے فن کو سراہیں۔ ایک مسکراہٹ، ایک تالی یا “بہت خوب!” کا لفظ اس کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے۔

2. اگر آپ کو کسی فنکار کا فن واقعی پسند آئے تو اسے کچھ مالی مدد ضرور دیں۔ یہ اس کی روزمرہ کی جدوجہد میں ایک چھوٹی سی لیکن اہم سہولت بن سکتی ہے۔

3. فنکاروں کی پرفارمنس کی ویڈیوز بنائیں اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ یہ انہیں زیادہ لوگوں تک پہنچنے اور پہچان بنانے میں مدد دے گا۔

4. اگر آپ کسی مقامی تقریب یا گیدرنگ کا اہتمام کر رہے ہیں، تو ان اسٹریٹ فنکاروں کو پرفارم کرنے کا موقع دیں تاکہ انہیں ایک بڑا پلیٹ فارم مل سکے۔

5. ایسے اداروں اور گروپس کی حمایت کریں جو اسٹریٹ فنکاروں کی مدد اور انہیں منظم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ ایک اجتماعی کوشش ہے جو بڑا فرق لا سکتی ہے۔

اہم نکات کا خلاصہ

شہر کی گلیوں میں پیش کیا جانے والا فن، جسے ہم اسٹریٹ پرفارمنس کہتے ہیں، نہ صرف ہماری ثقافت کا ایک خوبصورت حصہ ہے بلکہ یہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں خوشی اور انسانیت کا پیغام بھی لاتا ہے۔ میں نے اپنے تجربے سے یہ جانا ہے کہ یہ فنکار اپنی بے پناہ صلاحیتوں اور جنون کے باوجود اکثر مالی مشکلات اور سماجی بے حسی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کی جدوجہد کے پیچھے ایک سچی لگن اور اپنے فن سے بے پناہ محبت چھپی ہوتی ہے۔ یہ فن انسانی رابطوں کو مضبوط کرتا ہے اور ہمیں جدیدیت کے اس دور میں اپنی روایات سے جوڑے رکھتا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا ان فنکاروں کے لیے ایک نئی امید لے کر آیا ہے، جہاں وہ عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ لہٰذا، ہماری اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان فنکاروں کی عزت کریں، انہیں مالی اور جذباتی طور پر سہارا دیں اور ایسے مواقع پیدا کریں جہاں وہ اپنے فن کو مزید نکھار سکیں۔ ان کی حمایت دراصل ہماری اپنی ثقافت اور انسانی اقدار کی حمایت ہے۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: گلیوں میں فن کا مظاہرہ (Street Performance) دراصل ہے کیا اور یہ روایتی اسٹیج پرفارمنس سے کیسے مختلف ہے؟

ج: دوستو، اکثر لوگ اسے صرف گلی کوچوں میں تفریح سمجھ بیٹھتے ہیں، لیکن میری نظر میں یہ اس سے کہیں زیادہ گہرا فن ہے۔ اسٹریٹ پرفارمنس میں فنکار براہ راست عوام کے درمیان، کسی کھلی جگہ جیسے پارک، بازار یا چوراہے پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس میں موسیقار، جادوگر، ڈرامے باز، رقاص اور حتیٰ کہ مجسمے بن کر کھڑے ہونے والے فنکار بھی شامل ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ روایتی اسٹیج پرفارمنس میں ایک بند ماحول ہوتا ہے، ٹکٹ ہوتا ہے اور فنکار اور تماشائی کے درمیان ایک فاصلہ ہوتا ہے۔ لیکن اسٹریٹ پرفارمنس میں یہ فاصلہ ختم ہو جاتا ہے؛ تماشائی فنکار کے بہت قریب ہوتے ہیں، انہیں چھو سکتے ہیں، بات کر سکتے ہیں اور اسی لمحے میں اس فن کا حصہ بن جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میں نے ایک دفعہ لاہور میں ایک جادوگر کو دیکھا تھا جو لوگوں کی گھڑیاں غائب کر کے واپس کر رہا تھا، وہ ماحول، وہ قہقہے، وہ براہ راست رابطہ، ایسا تجربہ آپ کو کسی بڑے تھیٹر میں نہیں مل سکتا۔ یہ فنکار نہ صرف اپنی مہارت دکھاتے ہیں بلکہ اپنی شخصیت اور اپنے جذبات بھی براہ راست تماشائیوں تک پہنچاتے ہیں۔

س: ہمارے شہروں اور ثقافت کے لیے یہ فن کیوں اتنا اہم ہے، اور اس سے معاشرے کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟

ج: اسٹریٹ پرفارمنس صرف تفریح نہیں، بلکہ ہمارے شہروں کی روح ہے۔ میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ یہ عوامی مقامات کو زندگی بخشتا ہے۔ جہاں صرف لوگ بھاگ دوڑ میں مصروف ہوتے ہیں، وہاں ایک فنکار کھڑا ہو کر انہیں ایک لمحے کے لیے رکنے اور زندگی کی خوبصورتی کو سراہنے پر مجبور کرتا ہے۔ یہ ہماری ثقافتی روایات کو زندہ رکھتا ہے؛ کتنے ہی لوک فنکار ہیں جو اپنے مخصوص لباس میں، اپنے علاقائی سازوں کے ساتھ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ہماری اگلی نسلوں کو اپنی جڑوں سے جوڑتے ہیں۔ یہ نئے اور ابھرتے ہوئے فنکاروں کو ایک پلیٹ فارم بھی دیتا ہے جن کے پاس بڑے اسٹیج پر جانے کا موقع نہیں ہوتا۔ میری اپنی رائے یہ ہے کہ اس سے معاشرتی ہم آہنگی بڑھتی ہے۔ جب مختلف پس منظر کے لوگ ایک فنکار کو دیکھ کر ہنستے، تالیاں بجاتے اور ایک ساتھ لطف اندوز ہوتے ہیں تو ان کے درمیان ایک مثبت تعلق بنتا ہے، جو آج کل کے دور میں بہت ضروری ہے۔ یہ ہمارے شہروں کی شناخت کا حصہ بن جاتا ہے اور سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

س: ہم ان اسٹریٹ فنکاروں کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں اور اگر کوئی خود اس میدان میں آنا چاہے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟

ج: ان فنکاروں کی حمایت کرنا بہت آسان اور ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو جب آپ کسی اسٹریٹ پرفارمر کو دیکھیں تو رک کر ان کے فن کو سراہیں۔ تالیاں بجائیں، مسکرائیں اور انہیں یہ احساس دلائیں کہ ان کی محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ اگر وہ عطیات کے لیے کوئی ڈبہ یا ٹوپی رکھے ہوئے ہیں تو اپنی استطاعت کے مطابق کچھ رقم دے کر ان کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔ یاد رکھیں، یہ ان کی روزی کا ذریعہ بھی ہوتا ہے۔ مجھے خود یہ کرنے میں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ویڈیوز بنائیں اور سوشل میڈیا پر شیئر کریں تاکہ ان کا فن مزید لوگوں تک پہنچ سکے۔ اگر آپ خود اس میدان میں آنا چاہتے ہیں تو میرا مشورہ ہے کہ سب سے پہلے اپنے فن پر خوب محنت کریں۔ کسی استاد سے سیکھیں یا خود پریکٹس کریں۔ پھر چھوٹے پیمانے پر، دوستوں اور خاندان کے سامنے آغاز کریں۔ عوامی مقامات پر فن کا مظاہرہ کرنے سے پہلے اپنے شہر کے مقامی قوانین اور اجازت ناموں کے بارے میں ضرور معلوم کر لیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کے اندر اپنے فن کے لیے ایک گہرا جذبہ ہونا چاہیے کیونکہ اسٹریٹ پرفارمنس صرف مہارت نہیں، بلکہ روح سے تعلق رکھتی ہے۔

Advertisement